جو تمہارا ہو گیا سو وہ ہمارا ہو گیا
عشق میں سودا کیا تو سب خسارہ ہو گیا
کیا ہی اچھے دن ہوئے تھے ہم ترے پہلو میں تھے
رات زلفیں نیل آنکھیں کیا نظارہ ہو گیا
حسنِ جاناں پر فدا میں نے کب چاہا کہ ہوں
لاکھ میں بچتا پھرا پر دل کا مارا ہو گیا
دیکھ کر کہتے ہیں بانکے آپ سا ہو جائیے
ٹھوکریں کھاتا پھرے گا جو بیچارہ ہو گیا
کیا اسی کو عشق کہتی ہے ہماری نسلِ نو
اوڑھ لیجے پیرہن عشق سارا ہو گیا
زندگی میں روشنی بس انہی کے دم سے تھے
ہوگئے جب سے جدا بے سہارا ہوگیا
کس طرح سےآنکھ بھر ہم انہیں دیکھیں منیب
جس گھڑی دیکھا تو سمجھو رب کو پیارہ ہو گیا
منیب احمد عاصی