Monday, March 27, 2023

جو تمہارا ہو گیا سو وہ ہمارا ہو گیا



غزل

 جو تمہارا ہو گیا سو وہ ہمارا ہو گیا

عشق میں سودا کیا تو سب خسارہ ہو گیا


کیا ہی اچھے دن ہوئے تھے ہم ترے پہلو میں تھے

رات زلفیں نیل آنکھیں کیا نظارہ ہو گیا


حسنِ جاناں پر فدا میں نے کب چاہا کہ ہوں 

لاکھ میں بچتا پھرا پر دل کا مارا ہو گیا


دیکھ کر کہتے ہیں بانکے آپ سا ہو جائیے 

ٹھوکریں کھاتا پھرے گا جو بیچارہ ہو گیا


کیا اسی کو عشق کہتی ہے ہماری نسلِ نو 

اوڑھ لیجے پیرہن عشق سارا ہو گیا


زندگی میں روشنی بس انہی کے دم سے تھے 

ہوگئے جب سے جدا بے سہارا ہوگیا


کس طرح سےآنکھ بھر ہم انہیں دیکھیں منیب

جس گھڑی دیکھا تو سمجھو رب کو پیارہ ہو گیا


منیب احمد عاصی

No comments:

Post a Comment