Sunday, March 5, 2023

الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے

الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے
یہ دل کا نگرہے کہ مدینے کی فضا ہے

سانسوں میں مہکتی ہیں مناجات کی کلیاں
کلیوں کے کٹوروں پہ ترا نام لکھا ہے

رگ رگ نے سمیٹی ہے ترے نام کی فریاد
جب جب بھی پریشان مجھے دنیا نے کیا ہے

اِک بار ترا نقشِ قدم چوم لیا تھا
اب تک یہ فلک شکر کے سجدے میں جھکا ہے

ہر سمت ترے لطف و عنایت کی بارش
ہر سو ترا دامانِ کرم پھیل گیا ہے

سورج کو اُبھرنے نہیں دیتا ترا حبشی
بے زر کو ابوذر تیری بخشش نے کیا ہے

اب اور بیاں کیا ہوکسی سے تیری مدحت
یہ کم تو نہیں ہے کہ تو محبوبِ خدا ہے

اے گنبدِ خضرا کے مکین میری مدد کر
یا پھر یہ بتا کون میرا تیرے سوا ہے

بخشش ترے ابرو کی طرف دیکھ رہی ہے
محسن ترے دربار میں چپ چاپ کھڑا ہے​ 

No comments:

Post a Comment