Monday, March 27, 2023

جو تمہارا ہو گیا سو وہ ہمارا ہو گیا



غزل

 جو تمہارا ہو گیا سو وہ ہمارا ہو گیا

عشق میں سودا کیا تو سب خسارہ ہو گیا


کیا ہی اچھے دن ہوئے تھے ہم ترے پہلو میں تھے

رات زلفیں نیل آنکھیں کیا نظارہ ہو گیا


حسنِ جاناں پر فدا میں نے کب چاہا کہ ہوں 

لاکھ میں بچتا پھرا پر دل کا مارا ہو گیا


دیکھ کر کہتے ہیں بانکے آپ سا ہو جائیے 

ٹھوکریں کھاتا پھرے گا جو بیچارہ ہو گیا


کیا اسی کو عشق کہتی ہے ہماری نسلِ نو 

اوڑھ لیجے پیرہن عشق سارا ہو گیا


زندگی میں روشنی بس انہی کے دم سے تھے 

ہوگئے جب سے جدا بے سہارا ہوگیا


کس طرح سےآنکھ بھر ہم انہیں دیکھیں منیب

جس گھڑی دیکھا تو سمجھو رب کو پیارہ ہو گیا


منیب احمد عاصی

Saturday, March 11, 2023

غزل

ہمیں کیا ہے کہ ہم بولیں

ہمیں دنیا سے کیا لینا

وفا ہے اسم اعظم پر 

مگر مطلب جفا لینا 


 تیری آنکھیں بتاتی ہیں 

تیرے اندر کی سب باتیں

تیری خواہش سمجھتا ہوں

جو کہتا ہے بھلا دینا 


میرا تو یہ سہارہ ہے

جو ہے بدنام تنہائی

نہ ہونا تم کبھی تنہا 

اگر ہونا صدا دینا 


کبھی اک پل میری خاطر

ستاروں میں کہیں تکنا

تمہیں گر یاد آؤں میں 

مجھے جاناں دعا دینا

 منیب احمد عاصی

سعد اللہ شاہ

💝 غزل

 چاند جب بام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! 
دل بھی ہر کام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ!

گونجتے رہتے ہیں الفاظ مرے کانوں میں
تو تو آرام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ!

کھینچتا رہتا ہے فنکار لکیریں اور پھر
صورتِ خام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ!

کیا خبر تجھ کو گزرتی ہے مری شب کیسے
دل تو بس شام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ!

کیا کہے کوئی کسی سے کہ اذیت کیا ہے
صید جب دام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ!

سعد یہ حسن بھی کیا شے ہے کہ جب جی چاہے
عشقِ بے نام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ!
(سعداللہ شاہ)

Sunday, March 5, 2023

  مَنَم محوِ جمالِ اُو، نمی دانم کُجا رفتم
شُدَم غرقِ وصالِ اُو، نمی دانم کجا رفتم

میں اسکے جمال میں محو ہوں اور نہیں معلوم کہاں جا رہا ہوں، بس اُسی کے وصال میں غرق ہوں اور نہیں جانتا کہاں جا رہا ہوں۔

غلامِ روئے اُو بُودَم، اسیرِ بُوئے اُو بودم
غبارِ کوئے اُو بودم، نمی دانم کجا رفتم

میں اس کے چہرے کا غلام ہوں، اسکی خوشبو کا اسیر ہوں، اسکے کُوچے کا غبار ہوں، اور نہیں جانتا کہاں جا رہا ہوں۔

بہ آں مہ آشنا گشتم، ز جان و دل فدا گشتم
فنا گشتم فنا گشتم، نمی دانم کجا رفتم

اُس ماہ رُو کا آشنا ہو کر گھومتا ہوں، جان و دل فدا کیے ہوئے گھومتا ہوں، خود کو فنا کیے ہوئے گھومتا ہوں اور نہیں جانتا کہاں جا رہا ہوں۔

شدم چوں مبتلائے اُو، نہادم سر بہ پائے اُو
شدم محوِ لقائے او، نمی دانم کجا رفتم

میں اس کے عشق میں ایسے مبتلا ہوں کہ اس کے پاؤں پر سر رکھے ہوں اور ہمہ وقت اسکے دیدار میں  
محو اور نہیں جانتا کہاں جا رہا ہوں
 

 (بو علی قلندر)

Shehbaz Nasir
شہباز ناصر

نعتِ رسولِ مقبول 

ہمارے دل کو بھاتا ہے محمد ﷺ نام ایسا ہے 

ہمیں جو راس آتا ہے محمدﷺ نام ایسا ہے 


سہارا جن کا دنیا میں نہیں کوٸی سنو لوگو

انہیں سینے لگاتا ہے محمد ﷺ نام ایسا ہے 


نظر اس کی کبھی کمزور ہوتی ہی نہیں یارو

جو آنکھوں کو لگاتا ہے محمد ﷺ نام ایسا ہے 


یقیں تم کو نہیں آتا تو آٶ میں دکھاتا ہوں 

دلوں کو جگمگاتا ہے محمد ﷺ نام ایسا ہے 


جہاں بھر میں نہیں آیا محمد ﷺ کا کوٸی ثانی

خدا سے جو ملاتا ہے محمد ﷺ نام ایسا ہے 


درود ان پر جو پڑھتا ہوں کوٸی مشکل نہیں آتی

میری بگڑی بناتا ہے محمد ﷺ نام ایسا ہے 


وہی جاتے ہیں روزے پر جنہیں آقا بلاتے ہیں 

ہمیں زم زم پلاتا ہے محمد ﷺ نام ایسا ہے 


میں اک ادنیٰ سا نوکر ہوں محمد ﷺ کے غلاموں میں 

مجھے لکھنا سکھاتا ہے محمد ﷺ نام ایسا  ہے 


پڑھوں جب نعت میں ناصر زمانہ جھوم جاتا ہے 

سبھی کو پاس لاتا ہے محمد ﷺ نام ایسا ہے 


شہباز ناصر 

الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے

الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے
یہ دل کا نگرہے کہ مدینے کی فضا ہے

سانسوں میں مہکتی ہیں مناجات کی کلیاں
کلیوں کے کٹوروں پہ ترا نام لکھا ہے

رگ رگ نے سمیٹی ہے ترے نام کی فریاد
جب جب بھی پریشان مجھے دنیا نے کیا ہے

اِک بار ترا نقشِ قدم چوم لیا تھا
اب تک یہ فلک شکر کے سجدے میں جھکا ہے

ہر سمت ترے لطف و عنایت کی بارش
ہر سو ترا دامانِ کرم پھیل گیا ہے

سورج کو اُبھرنے نہیں دیتا ترا حبشی
بے زر کو ابوذر تیری بخشش نے کیا ہے

اب اور بیاں کیا ہوکسی سے تیری مدحت
یہ کم تو نہیں ہے کہ تو محبوبِ خدا ہے

اے گنبدِ خضرا کے مکین میری مدد کر
یا پھر یہ بتا کون میرا تیرے سوا ہے

بخشش ترے ابرو کی طرف دیکھ رہی ہے
محسن ترے دربار میں چپ چاپ کھڑا ہے​ 

لجپال عربی لجپال مدنی لگیاں نبھا چا

 لجپال عربی لجپال مدنی لگیاں نبھا چا 
کوجھی تے کملی گل نال لا چا
 
غور حضور ضرور کرنا ساڈے ترلییاں تے ہتھاں جوڑیاں تے
اساں لوڑ تساں دی ہر ویلے تساں لوڑ کی اساں بے لوڑیاں دی

تیرے دَر طے آ كے ڈگ پئی آن ماری ہوئی میں دھکیاں دھوڑیاں دی
میرے واسطے تاج سکندری اے سونا دوڑے تساں دے جوریاں دی

زور دگھانے میرا ٹر گیا ماہی اتے میرے رکھ گیا ہجر سرااندی
سجے کبھے  میرے غم دیا فوجاں بیٹھی آن اڈیک پاواندی

کیڑی رتے رسیوں وے ماہی لگ امبیان بور گئے نی
ہار سنگھار کراں کی اڑیو میرے ساجن دور گئے نی

اوہلے بیٹھ ونا دے رووئین ایہہ مینو دس دستور گئے نی
سجن جناں دے یار وچھڑ گئے اُڑ چہریوں نور گئے نی

پت جھڑ موسم لنگھ گیا ماہی آیا پھگن طے شاخاں پھٹیاں بھنورے رکسے کرن پھل ٹیکن اتے بلبلاں موجاں لٹیاں
 
وچھڑیاں کونجاں سب گھر آئیاں ہو جیڑیاں رزق بہانے ٹٹیاں
سردار مسافر سب گھر آ گئے تینوں کون نہیں دیندا چھٹیاں 

نہیں آیا میرا دلبر ماہی ہو ایویں بول نا جھوٹیا کاواں
توں جھوٹا تیرے بول وی جھوٹھے اوہ تینوں تاڑی مار اڈاواں

 جے پکی خبر ملن دی دیویں تینوں کٹ کٹ چوریاں پاواں
آ سردار کرا جا دیداں کتھے روندی ناں مر جاواں 

Sunday, May 23, 2021

 عشق چاہت اور محبت کر لی
 ہوں پشیماں کہ غلطی کر لی

کیا یہ کافی نہیں تھا غیر کو تکنا
اب کے تم نے جو دوستی کر لی

بات کرتا ہے گر کروں میں تو
وہ بھی ایسے کہ دل لگی کر لی

ہوا ہے کیا کہ دن ڈھلے تم نے
اپنے آنگن میں شام سی کر لی

لوگ کہتے تھے مر نہیں جاتے
آپ میں نے ہی خود کشی کر لی

منیب احمد 

نعت رسول مقبول

عظمتِ مصطفی آپ کیا کیجئے 
لب کشائی نہیں التجا کیجئے
اے شہہ دوسرا انبیا اولیا
ہم پہ نظر کرم با خدا کیجئے

مالکِ انس و جاں میرے رب الاولی 
ہیں ازل سے ابد آپکو ہے بقا 
دیدِ پاکِ حرم روضئہ مصطفی
صدقہِ مصطفی اب عطا کیجئے 

حسن یوسف تو سب پر عیاں ہو گیا 
ذکر جنکا قرآن میں بیاں ہو گیا 
آپکے سامنے سب کہیں کھوگیا
 راز سے پردہ اب تو ہٹا دیجئے

والشمس والضحا آیتیں آگئیں
وجہہ تخلیق کل آپکی ماہ جبیں 
انجمن میں ہوئی آپسے روشنی
اے شفیع امم مسکرا دیجئے 

سجدۂِ عشق ہر دم ادا کیجئے
نام احمد سے ہر دم وفا کیجئے 
حرمت شاہِ کون و مکاں کیلئے 
دولتِ زر نہیں جاں فدا کیجئے

جو ہیں ختمِ نبوت کے منکر یہاں
چھپ رہیں وہ کہیں بھی نہ پائیں اماں
مرتدوں پر ہے لعنت ابد تک رہے
لعنتِ دوجہاں اور سوا کیجئے

بارِ عصیاں سے کیسے اٹھائیں گے سر 
کام بن جائے گا اٹھ گئی جو نظر 
ہم خطا کار عاصی ہیں فریاد کن 
کالی کملی میں آقا چھپا لیجئے 

منیب احمد عاصی

Friday, May 21, 2021

کیا عظمتِ سرکار ہے کیا شانِ مدینہ


 نعت رسول ﷺ


کیا عظمتِ سرکارﷺ ہے کیا شانِ مدینہ

سردارِ ملائک بھی ہیں دربانِ مدینہ 


مِل جائے تخیّل کو  ِضیا باری اگر تو

تا حشر کروں مِدحتِ سلطانِ مدینہﷺ


ہو جائے میسَّر کبھی طیبہ کا نگر تو

چُنتا پِھروں آنکھوں سے میں خارانِ مدینہ


مل جائے شِفا سب کو یہاں تیرے توسط 

ہم پر بھی ہو سرکار وہ بارانِ مدینہ 


بڑھ کر ہے مجھے خاک تیری خلد بریں سے

عاجز سے بیاں کیسے ہو ذیشانِ مدینہ


حسرت ہے مدینےکے گلی کوچوں میں احمؔد

رہ جاؤں میں بن کر وہیں مستانِ مدینہ


مل جائے شرف َمِدحتِ سرکارﷺ مجھے بھی

میں بھی یہ کہوں مجھ پہ ہے فیضانِ مدینہ


کہتے ہیں کہ جنت کو ہے اک رستہ زمیں پر

مدفن ہو میرا کاش  شبستانِ مدینہ

منیب احمد عاصی