google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 Urdu Poetry 787

No title

0

 پیامِ مشرق سے ایک غزل 


فریبِ کشمکشِ عقل دیدنی دارد

کہ میرِ قافلہ و ذوقِ رہزنی دارد


عقل کی کشمکش کا فریب دیکھنے کی چیز ہے کہ یہ قافلہ کی امیر ہے لیکن رہزنی کا ذوق رکھتی ہے، یعنی راہنمائی کا دعوٰی کرتی ہے اور غلط راستہ پر ڈالتی ہے۔


نشانِ راہ ز عقلِ ہزار حیلہ مپرس

بیا کہ عشق کمالے ز یک فنی دارد


راستے کا نشان ہزار حیلے بنانے والی عقل سے مت پوچھ۔ آ اور عشق سے پوچھ کہ یہ ایک فن کا کمال رکھتا ہے، یعنی منزل کا نشان اور راستہ عشق ہی بتا سکتا ہے۔


فرنگ گرچہ سخن با ستارہ میگوید

حذر کہ شیوہء او رنگِ جوزنی دارد


فرنگ اگرچہ ستاروں سے گفتگو رکھتا ہے لیکن اس سے بچو کہ اسکا طریقہ جاودگری کا رنگ رکھتا ہے۔


ز مرگ و زیست چہ پرسی دریں رباطِ کہن

کہ زیست کاہشِ جاں، مرگ جانکنی دارد


موت اور حیات کے بارے میں کیا پوچھتے ہو کہ اس پرانی سرائے یعنی دنیا میں زندگی، جان کے آہستہ آہستہ گھلنے کا اور موت جسم سے جان کو نکالنے کا نام ہے۔


سرِ مزارِ شہیداں یکے عناں درکش

کہ بے زبانیء ما حرفِ گفتنی دارد


ہم شہیدوں کے مزار کے پاس ذرا باگ روک کہ ہماری بے زبانی بھی گفتگو کا حرف رکھتی ہے۔


دگر بدشتِ عرب خیمہ زن کہ بزمِ عجم

مے گذشتہ و جام شکستنی دارد


ایک دفعہ پھر عرب کے صحرا میں خیمہ لگا کہ عجم کی بزم وہ شراب ہے جو فرسودہ ہوچکی اور اسکے جام توڑنے کے قابل ہیں۔


نہ شیخِ شہر، نہ شاعر، نہ خرقہ پوش اقبال

فقیر راہ نشین است و دل غنی دارد


اقبال نہ شیخِ شہر ہے، نہ شاعر اور نہ ہی خرقہ پوش صوفی وہ تو راستے میں بیٹھنے والا فقیر ہے لیکن دل غنی رکھتا ہے۔


حضرت ڈاکٹر علامہ اقبالؒ

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !