فلسطین کی پکار
عید کے تہوار پر ہیں تنِ تنہا مفلسین
ہائے یہ بے چارگی اے مسلمانِ فلسطین..
ہم نے اب خاموشیوں کے بت نہیں توڑے تو اب
ہم پہ بھی ہو جائے گا تنگ آسمان و یہ زمین
گر قیصرو قصرا بخوفِ ملتِ بیضا نہیں
کام کے ہرگز نہیں ہیں یہ مکان و یہ مکین
اج بھی باقی ہے جزبہ حیدر قرّار کا
یوں نہیں کہ زورِ بازو فکرِ قرآنی نہیں
سرخرو ہوں گے مسلماں ایک پرچم کے تلے
متحد ہو گی اگر یہ امتِ سلطانِ دین
منیب احمد