Sunday, May 23, 2021

 عشق چاہت اور محبت کر لی
 ہوں پشیماں کہ غلطی کر لی

کیا یہ کافی نہیں تھا غیر کو تکنا
اب کے تم نے جو دوستی کر لی

بات کرتا ہے گر کروں میں تو
وہ بھی ایسے کہ دل لگی کر لی

ہوا ہے کیا کہ دن ڈھلے تم نے
اپنے آنگن میں شام سی کر لی

لوگ کہتے تھے مر نہیں جاتے
آپ میں نے ہی خود کشی کر لی

منیب احمد 

نعت رسول مقبول

عظمتِ مصطفی آپ کیا کیجئے 
لب کشائی نہیں التجا کیجئے
اے شہہ دوسرا انبیا اولیا
ہم پہ نظر کرم با خدا کیجئے

مالکِ انس و جاں میرے رب الاولی 
ہیں ازل سے ابد آپکو ہے بقا 
دیدِ پاکِ حرم روضئہ مصطفی
صدقہِ مصطفی اب عطا کیجئے 

حسن یوسف تو سب پر عیاں ہو گیا 
ذکر جنکا قرآن میں بیاں ہو گیا 
آپکے سامنے سب کہیں کھوگیا
 راز سے پردہ اب تو ہٹا دیجئے

والشمس والضحا آیتیں آگئیں
وجہہ تخلیق کل آپکی ماہ جبیں 
انجمن میں ہوئی آپسے روشنی
اے شفیع امم مسکرا دیجئے 

سجدۂِ عشق ہر دم ادا کیجئے
نام احمد سے ہر دم وفا کیجئے 
حرمت شاہِ کون و مکاں کیلئے 
دولتِ زر نہیں جاں فدا کیجئے

جو ہیں ختمِ نبوت کے منکر یہاں
چھپ رہیں وہ کہیں بھی نہ پائیں اماں
مرتدوں پر ہے لعنت ابد تک رہے
لعنتِ دوجہاں اور سوا کیجئے

بارِ عصیاں سے کیسے اٹھائیں گے سر 
کام بن جائے گا اٹھ گئی جو نظر 
ہم خطا کار عاصی ہیں فریاد کن 
کالی کملی میں آقا چھپا لیجئے 

منیب احمد عاصی

Friday, May 21, 2021

کیا عظمتِ سرکار ہے کیا شانِ مدینہ


 نعت رسول ﷺ


کیا عظمتِ سرکارﷺ ہے کیا شانِ مدینہ

سردارِ ملائک بھی ہیں دربانِ مدینہ 


مِل جائے تخیّل کو  ِضیا باری اگر تو

تا حشر کروں مِدحتِ سلطانِ مدینہﷺ


ہو جائے میسَّر کبھی طیبہ کا نگر تو

چُنتا پِھروں آنکھوں سے میں خارانِ مدینہ


مل جائے شِفا سب کو یہاں تیرے توسط 

ہم پر بھی ہو سرکار وہ بارانِ مدینہ 


بڑھ کر ہے مجھے خاک تیری خلد بریں سے

عاجز سے بیاں کیسے ہو ذیشانِ مدینہ


حسرت ہے مدینےکے گلی کوچوں میں احمؔد

رہ جاؤں میں بن کر وہیں مستانِ مدینہ


مل جائے شرف َمِدحتِ سرکارﷺ مجھے بھی

میں بھی یہ کہوں مجھ پہ ہے فیضانِ مدینہ


کہتے ہیں کہ جنت کو ہے اک رستہ زمیں پر

مدفن ہو میرا کاش  شبستانِ مدینہ

منیب احمد عاصی